پارلیمنٹ کے مشترکہ اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے وزیرِ خارجہ مخدوم شاہ محمود قریشی نے کہا کہ اپوزیشن لیڈر کی تقریر نشاندہی کر رہی ہے کہ حکومتی صفوں میں مکمل اتحاد ہے، ہم تاریخ سے کب سبق سیکھیں گے، قائدِ حزبِ اختلاف کہتے ہیں کہ ہم قانون سازی کو بلڈوزر کرنا چاہتے ہیں، ایسا ہرگز نہیں ہے، ہم کوئی قانون بلڈوز نہیں کرنا چاہتے، ای وی ایم ناپاک عزائم کو دفن کرنے کیلئے لائی جا رہی ہے، حکومت کی صفوں میں یکجہتی ہے، اتحادی ساتھ ہیں، ہم نے ہر وہ طریقہ اختیار کیا جو قانونی طریقہ کار ہے۔
انہوں نے کہا کہ ہم نے پہلے اجلاس اس لیے مؤخر کیا کہ کچھ دوستوں کے سوالات تھے، ہم نے انہیں دلائل سے قائل کیا اور آج وہ ہمارے ساتھ بیٹھے ہیں، آج ایک تاریخی دن ہے، ہم کوئی کالا قانون مسلط نہیں کرنا چاہتے، ہم ماضی کی کالک کو دھونا چاہتے ہیں۔
وزیرِ خارجہ نے کہا کہ اجلاس اگر عجلت میں ہوتا تو آپ ممبران سے رابطہ کیوں کرتے، اگر ہمارے پاس عددی اکثریت نہ ہوتی تو آج یہ بل کیسے پیش کر رہے ہوتے؟ حکومت کی صفوں میں یک جہتی ہے، اتحادی ہمارے ساتھ ہیں، ہم آج قانون سازی کے ذریعے شفاف نظام لانے کا ارادہ رکھتے ہیں۔
ان کا کہنا ہے کہ جو پارٹی ممبر شپ چھوڑنے کا مطالبہ آج اسپیکر سے ہو رہا ہے کیا یہ ایازصادق سے کیا تھا؟ ہمیں زورِ بیان سے اجتناب کرنا چاہیئے، دہرے معیار سے ہمیں اجتناب کرنا چاہیئے، آپ کہتے ہیں کہ اوورسیز پاکستانیز کو ووٹ کو حق دینا چاہتے ہیں مگر اعتراضات بھی ہیں، آپ سے درخواست کرتا ہوں کہ ایوان کو مؤخر نہ کیا جائے، قائدِ حزبِ اختلاف اس بل کے حق میں ووٹ دیں اور اپنے ضمیر کا سودا نہ کریں۔