اسلام آباد(مانیٹرنگ ڈیسک)سپریم کورٹ نے بادشاہی مسجد لاہور سے نعلین مبارک کی چوری کے معاملہ پر سماعت غیر معینہ مدت تک کیلئے ملتوی کر دی ۔ عدالت عظمی نے قرار دیا ہے کہ نعلین مبارک کی تلاش کرنے کیلئے متعلقہ حکام کی کوششیں جاری ہیں،محکمہ اوقاف کی طرف سے معاملہ پر سپریم کورٹ میں رپورٹ بھی پیش کی گئی، نعلین مبارک کو تلاش کیا جائے۔ جمعرات کو جسٹس اعجاز الاحسن کی سربراہی میں دو رکنی بینچ نے معاملہ پر سماعت کی ۔ دوران سماعت محکمہ اوقاف کے وکیل نے عدالت کو بتایا کہ نعلین مبارک کی تلاش کیلئے کوششیں جاری ہیں۔ اس دوران درخواست گزار پیر ایس اے جعفری نے عدالت کو بتایا کہ میں نے نعلین مبارک کی تلاش کیلئے پاکستان کی گلی گلی چھانی ہے، 18 سال سے نعلین پاک تلاش کر رہا ہوں، گھر اور گاڑی بیچ چکا ہوں ، جب تک زندہ ہوں نعلین پاک کی تلاش جاری رکھوں گا۔ عدالت عظمی نے معاملہ پر سماعت غیر معینہ مدت تک کیلئے ملتوی کر دی ہے ۔ عدالت عظمی نے قرار دیا ہے کہ نعلین مبارک کی تلاش کیلئے متعلقہ حکام کی کوششیں جاری ہیں،محکمہ اوقاف کی طرف سے سپریم کورٹ میں رپورٹ بھی پیش کی گئی، نعلین مبارک کو تلاش کیا جائے۔ بعد ازاں سپریم کورٹ کے باہر صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے دخواست گزار پیر ایس اے جعفری نے دعویٰ کیا کہ بادشاہی مسجد لاہور کی تبرکات گیلری سے 2002 میں نعلین پاک کو برونائی دارالسلام لیجایا گیا تھا،واپسی پر نعلین پاک چوری کا ڈرامہ رچایا گیا اور چھوٹے ملازمین کو گرفتار کیا گیا، ہمارا پہلے دن سے موقف ہے کہ نعلین مبارک چوری نہیں ہوئیں ۔ انہوں نے کہا کہ اس وقت کے محکمہ اوقات کے افسران کو شامل تفتیش نہیں کیا گیا ،انہیں شامل تفتیش کیا جائے اور ذمہ داروں کو سامنے لایا جائے۔ انہوں نے کہا کہ سابق چیف جسٹس افتخار چوہدری اور سابق چیف جسٹس ثاقب نثار نے نعلین مبارک کی چوری پر ازخود نوٹس بھی لیا،بیس سال گزرنے کے باوجود نعلین پاک برآمد نہیں ہو سکیں۔ انہوں نے کہا کہ 18 سال سے میں بغیر جوتے پہنے کالے لباس میں نعلین مبارک کی تلاش میں ہوں ،جب تک زندہ ہوں نعلین پاک کی تلاش جاری رکھوں گا۔