رفاہ انٹرنیشنل یونیورسٹی میں منعقدہ کانفرنس میں ملائیشیا کے وزیر خارجہ کی شرکت

ملائیشیا کے وزیر نے رفاہ انٹرنیشنل یونیورسٹی میں منعقدہ پینل ڈسکشن میں پرامن بقاِئے باہمی ، کثیرالجہتی کی اہمیت پر روشنی ڈالی
رفاہ انٹرنیشنل یونیورسٹی کی دعوت پر وزیرخارجہ ملائیشیا داتو۔ سیف الدین عبداللہ نے فیکلٹی آف پبلک پالیسی ، رفاہ انٹرنیشنل یونیورسٹی ، اسلام آباد میں منعقدہ “پرامن بقاِئے باہمی “پرپینل مباحثے میں مہمان خصوصی کے طور پر شرکت کی۔
پروفیسر ڈاکٹر انیس احمد، وائس چانسلر، رفاہ انٹرنیشنل یونیورسٹی نے وزیرخارجہ کا خیرمقدم کیااور پرامن بقائے باہمی کے مختلف پہلوِوں پر بات کرنے کے لئے انتہائی گرمجوشی سے استقبال کیا۔ انہوں نے وزیر خارجہ کا شکریہ ادا کیا کہ او آئی سی کونسل آف وزرائے خارجہ کے 17ویں غیر معمولی اجلاس میں مصروف شیڈول کے باوجود انہوں نے تقریب میں شرکت کی۔

داتو سیف الدیں نے کہا کہ “ملائیشیاہمیشہ سے ان تمام کوششوں اور اقدامات پر پختہ یقین رکحتا ہے جو قوموں کے درمیان مختلف لوگون کے درمیان اور مختلف عقاِئد اور ثقافتوں کے درمیان پُرامن بقائے باہمی کو فروغ دیتے ہیں”۔ ایک کثیر ثقافتی (Multi-Cultural)، کثیر نسلی(Multi-Racial) اور کثیر المذہبی(Multi-religious) ملک کے طور پر ملائیشیااس بات پر پختہ یقین رکھتا ہے کہ رواداری کے اصول پر پوری دنیا پر عمل کیا جاسکتا ہے۔ انہوں نے زور دیا کہ احترام اور باہمی افہام وتفہیم کو ہماری بات چیت میں ریڑھ کی ہڈی کی حیثیت حاصل ہونی چاہیےاور گفتگو افہام و تفہیم اور لچک طاقتور ذریعہ ہو سکتا ہے۔ غیریقینی عالمی صورتحال کے پیش نظر امن اور ہم آہنگی کے ساتھ مل جل کر رہنے کے لئے کام کرنے اور کوششوں کو مضبوط کرنے کا وقت ہے۔ انہوں نےاس بات کی توثیق کی کہ او آئی سی اور اقوام متحدہ کے رکن مملک ہونے کے ناطے ہمیں دنیا کے کونے کونے میں فوری طور پر دشمنی کے خاتمے کی ضرورت پر ہم آواز ہوکر بات کرنی چاہیے اور انسانیت کے مصائب کا مقابلہ کرنے پر توجہ مرکوز کرنی چاہیے۔ Covid-19 وبائی مرض نے ظاہر کیا کہ ہمیں بین الاقوامی تعاون اور کثیرالجہتی (Coexistence) کو مظبوط کرنے کے لیے اپنے عزم کو بہتر بنانے کی ضرورت ہے اور خود کو ایک خاندان کے طور پر سمجھنے کی ضرورت ہے۔
وزیرخارجہ نے اس بات کا اعادہ کیا کہ پاکستان اور ملائیشیا دونوں برادر ممالک کے درمیان دوستی اور باہمی اعتماد پر مبنی مضبوط اور پائیداررشتے ہیں اور مختلف شعبوں میں دو طرفہ تعاون کی نِئی سطح تک پہنچ چکے ہیں اور تعاون کو مزید بڑھانے کی ضرورت ہے۔ یہ بات بھی قابل ستائش ہے کہ پاکستان نے اسلامی جہموریہ افغانستان میں بگڑتی ہوئی انسانی صورتحال پر تبادلہ خیال کے لیے او آئی سی کے وزرائے خارجہ کے اجلاس کی میزبانی کی کیونکہ افغان عوام کی امداد کو تیز کرنے ، ان کے مصائب کے خاتمے اور مناسب طریقہ کارتلاش کرکے انسانی امداد فراہم کرنے کی فوری ضرورت ہے۔ انسانی ہمدردی کے شعبوں میں کام کرنے والے OIC اداروں اور اقوام متحدہ اور اس کی متعلقہ ایجنسیوں اور بین الاقوامی مالیاتی اداروں کے ساتھ ہم آہنگی پیدا کرنا ضروری ہے۔ وزیرخارجہ نے قومی اور بین الاقوامی مختلف علمی محاذوں پر ڈاکٹر انیس احمد کی خدمات کی تعریف کی۔
تقریب میں اسلام آباد / راولپنڈی کی معروف یونیورسٹیوں کے پروفیسرز ، ممبران پالیمنٹ، چیئرپرسن ، نیشنل کمیشن آن دی رائٹس آف چائلڈ ، سفارت کار، محقق، معروف اینکرز، سیاسی تجزیہ کار اور طلباءودیگر معزز شرکاء شامل تھے۔ انہوں نے اسلامی دنیا کو جن اہم مسائل جیسا کہ کشمیر، فلسطین، روہنگیا کے موجودہ حالات پر بھی روشنی ڈالی ۔ پاکستان اور ملائیشیا کے درمیان تجارتی توازن ساتھ ساتھ دونوں ممالک کے درمیان قریبی تعلیمی روابط کی اہمیت پر زور دیا۔