برلن (مانیٹرنگ ڈیسک) سابق جرمن چانسلر گیرہارڈ شروڈر نے کہا ہے کہ جرمنی کو چین کے ساتھ کسی بھی طرح تجارتی جنگ میں ملوث نہیں ہونا چاہیے اور یہ کہ چین کے خلاف پابندیاں کوئی انتخاب نہیں ہیں۔شروڈر نے یہ بات شِنہوا کے ساتھ ایک حالیہ انٹرویو میں سیاسی حلقے اور ذرائع ابلاغ میں گردش کرنے والی اس آرا پر کہ چینی کاروبار حریف ہیں اور یورپ کو چین پر معاشی انحصار کم کرنا چاہیے، تبصرہ کرتے ہوئے کہی۔شروڈر نے کہا کہ مقابلہ لازم ہے اور جرمن مارکیٹ کی معیشت میں کاروبار کو متحرک کرتا ہے۔شروڈر نے کہا کہ اسی لیے مسابقت ایک ایسی چیز نہیں ہے کہ جس سے ہمیں پریشان ہونا چاہیے، بلکہ ایک ایسی چیز ہے جو کہ ایک ترغیب ہونی چاہیئے۔انہوں نے کہا کہ جرمنی کو بطور ایک اعلی ٹیکنالوجی کی سطح کے حامل ملک کے مسلسل مقابلہ کرتے ہوئے دوبارہ ترقی کرنی ہوگی۔انہوں نے کہا کہ جرمنی اور چین کا تعاون بدستور اہم ہے کیونکہ جرمنی کو خاص طور پر جرمنی کی آٹوموٹِو صنعت اور مکینیکل انجینئرنگ کی منڈی کی ضرورت ہے۔شروڈر نے کہا کہ زیادہ سے زیادہ لوگ اس حقیقت کی جانب پیش رفت کر رہے ہیں کہ ہمیں نہ صرف چین میں مارکیٹ رکھنی چاہئے ، بلکہ یہاں تک کہ جرمنی کی درمیانی حجم کی کمپنیوں کے لیے بھی وہاں چیزیں بنانی چاہئے۔شروڈر نے 26 ستمبر کو ہونے والے وفاقی انتخابات کے بعد جرمنی کی چین کے حوالے سے پالیسیوں بارے کہا کہ چین سے متعلق طویل عرصے سے حقیقت پسندا نہ رویہ تبدیل نہیں کیا جانا چاہیے۔