راولپنڈی (مانیٹرنگ ڈیسک)ریکٹر بین الاقوامی اسلامی یونیورسٹی اسلام آباد نے کہا ہے کہ وطن عزیز میں تعلیم کے فروغ،اسلام کے حقیقی تصورکو اجاگر کرنے سے مملکت خداداد پاکستان کے نظریاتی سرحدوں کی حفاظت کے لیے دینی مدارس کے علماءکرام،مشائخ عظام ،دینی شخصیات اور مساجد و خانقاہوں کی اہمیت سے ہرگز انکار ممکن نہیں،ان خیالات کااظہار انہوں نے جمعرات کو بلوچستان یونیورسٹی کوئٹہ میں اقبال انٹرنیشنل انسٹی ٹیوٹ فار ریسرچ اینڈ ڈائیلاگ اور شعبہ علوم اسلامیہ جامعہ بلوچستان کوئٹہ کے اشتراک سے مجلس مذاکراہ بعنوان یکساں قومی نصاب اور ہمارا نظام تعلیم ،علماء کرام کی آراءوتجاویزکے عنوان سے منعقد ہ پہلی صوبائی مشاورتی نشست سے بحیثیت مہمان خصوصی خطاب کرتے ہوئے کیا۔اس موقع پرا قبال انٹر نیشنل انسٹی ٹیوٹ فار ریسرچ اینڈ ڈائیلاگ کے ایگزیکٹو ڈائریکٹر ڈاکٹر حسن الامین ،جامعہ بلوچستان کے ڈین فیکلٹی آف ریسرچ پروفیسر ملک محمد طارق، ممبر صوبائی زکوة کونسل قاری انوارالحق حقانی،مولانا عبدالرحمن رفیق سمیت مردوخواتین کی بڑی تعدادبھی موجود تھی، پروفیسر ڈاکٹر معصوم یاسین زئی نے کہا کہ چونکہ مشاورت سنت نبوی ﷺ ہے اس لیے دینی وعصر ی تعلیمی اداروں کے متنظمین،اساتذہ کرام طالب علموں کو اس حوالے سے ملکر یکساں قومی نصاب اور نظام تعلیم کے مختلف سفارشات اور تجاویز مرتب کرنا چاہیے کیونکہ وفاقی حکومت اس معاملے میں سنجیدہ اقدامات اٹھارہی ہے ،اور پہلے مرحلے میں پرائمری کی سطح پر یکساں تعلیمی نظام کا اجراءکردیا گیا ہے جو بتدریج مڈل اور ہائی لیول تک پڑھایا جائے گا۔انہوں نے کہا کہ ملک میں یکساں نظام تعلیم کے متعلق مشاورت کے عمل میں تمام شعبہ ہائے زندگی سے تعلق رکھنے والے اداروں، شخصیات اور تنظیموں کو شامل کیا جائے گا،اس ضمن میں دینی مدارس کے اساتذہ کرام ،طلباءاور تمام مکاتب فکر کے لوگوں کے تحفظات کا ازالہ کیا جائے گاکیونکہ اسلامی معاشرے میں مدارس ،خانقاہوں ،علماءکرام ،دینی تنظیموں اور شخصیات کی اہمیت سے ہرگز انکار نہیں کیاجاسکتا ہے اور دینی مدارس میں زیر تعلیم 22لاکھ طلباءوطالبات ملک وقوم کا قیمتی اثاثہ اور امت مسلمہ کے تابناک مستقبل کے درخشاں ستارے ہیں۔مشاورتی نشست سے خطاب کرتے ہوئے اقبال انسٹی ٹیوٹ کے ایگزیکٹو ڈائریکٹر ڈاکٹر حسن الامین نے کہا کہ دینی مدارس اور عصری تعلیمی اداروں میں فاصلے ختم کرنا وقت کی اولین ضرورت ہے،یکساں قومی نصاب اور نظام تعلیم کے متعلق مشاورتی عمل میں علمائے کرام کی شمولیت قابل تحسین امر ہے جس کے دور رس اثرات مرتب ہونگے اور اس حوالے سے بین الاقوامی اسلامک یونیورسٹی اسلام آباد اور اقبال انسٹی ٹیوٹ فارریسرچ اینڈ ڈائیلاگ کی کاوشیں قابل ستائش ہے ، اس موقع پر دیگر مقررین نے کہا کہ تعلیم کے ساتھ تربیت اخلاقیات اداب زندگی کو نصاب کا حصہ بنایا چاہیے نظام تعلیم کی اصلاح کئے بغیر قومی نصاب کا نفاذ مشکل امر ہوگا اس لیے نصاب میں قومی زبان اردو اور مادری زبانوں کو اہمیت دی جائے اور اس مشاورتی عمل کو مزید توسیع دیتے ہوئے دینی مدارس کی تمام تنظیمات ،دینی جماعتوں اور اکابرین ملت سے مشاورت کی جائے۔ تقریب کے اختتام پر ریکٹر بین الاقوامی اسلامک یونیورٹی اسلام آباد پروفیسر ڈاکٹر معصوم یاسین زئی نے شرکاءاور مہمانوں میں کتب اور اعزازی شیلڈز تقسیم کئے
بریکنگ
- •نگران وزیر اعظم انوار الحق کاکڑ کو عہدے سے ہٹانے کیلئے درخواست دائر
- •سعودی عرب اور کویت کے درمیان معاہدے کی توثیق
- •سائفر کیس:چیئرمین پی ٹی آئی، شاہ محمود قصور وار قرار، چالان خصوصی عدالت میں جمع
- •کوئٹہ، زیرِعلاج کانگو مریضوں کی تعداد 4 ہو گئی
- •نواز شریف نے2017 کے کرداروں کا احتساب خدا پر چھوڑ دیا، اسحاق ڈار